اس ہفتےکی حدیث
پيغمبراکرم(ص) فرماتے تھے كہ :
فاطمہ (س) ميرے جسم كا ٹكڑا ہے جو اسے خوشنود كرے گا اس نے مجھے خوشنود كيا، اور جو شخص اسے اذيت دے گا اس نے مجھے اذيت دى سب سے عزيزترين ميرے نزديك فاطمہ (س) ہيں
(مناقب ابن شہر آشوب، ج 3 ص 332)
قارئین کی تعداد
آج 3
کل 37
اس هفته 77
اس ماه 859
ٹوٹل 25301
مقبول ترین مطالب
- حدیث3
- حدیث5
- محرم
- انبیاء اور صالحین کی قرآنی دعائیں
- عزاداری حضرت امام حسینؑ ائمہ علیہم السلام کی سیرت میں
- عاشورا و عزاداری امام حسین ؑ اہل سنت کی نگاہ میں
- قومیت ،اسلام کی نگاہ میں
- دعا اور اس کی شرائط
- حدیث۔۔
- امام حسینؑ کی جانب سے ، قیام کے لئے کوفہ کو انتخاب کرنے کی وجہ ؟
- حضرت عباس نمونه وفا
- شریک حیات کا انتخاب
- حضرت عباسؑ کی زندگی کے نشیب و فراز
- بچیو ں کی تربیت اسلام کی نظر میں
- آداب عزاداری امام حسین ؑ
- روزہ اور اس کے طبی فوائد
- مغربی ثقافتی یلغار اور نسل جوان
- اصحاب امام حسین ؑ کی صفات
- قوت حیدری
- پيغمبراسلام (ص) کی دس احادیث
اسرائیل میں سیاسی زلزلہ
- Details
- Written by ابوالقاسم قاسم زادہ
- Category: تفرق مقالات
- Hits: 153
اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو معرض وجود میں آئے 70 برس بیت چکے ہیں۔ اس ستر سالہ تاریخ میں اکثر اسرائیلی حکومتیں اپنی قانونی مدت پوری نہیں کر پائیں اور مختلف مسائل کی وجہ سے قبل از وقت الیکشن کا انعقاد ہوا ہے۔ قانونی مدت پوری کرنے والی حکومتوں کی تعداد شاید دس سے بھی کم ہو گی۔ اس وقت ایک بار پھر اسرائیل میں سیاسی زلزلہ رونما ہو چکا ہے اور اکثر سیاسی ماہرین اس بات کا اظہار کر رہے ہیں کہ موجودہ اسرائیلی کابینہ بھی اپنی قانونی مدت پوری نہیں کر پائے گی اور اسرائیل میں قبل از وقت پارلیمانی الیکشن منعقد ہوں گے۔ اسرائیل کا موجودہ سیاسی بحران اس وقت معرض وجود میں آیا جب اسرائیل اور اسلامی مزاحمت کی فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان دو روزہ شدید جھڑپیں انجام پائیں۔ ان دو دنوں میں حماس نے اسرائیل پر 400 کے قریب راکٹ فائر کئے جس کے نتیجے میں 3 اسرائیلی ہلاک اور 85 زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے مصر کی طرف سے جنگ بندی کی پیشکش قبول کر لی جس پر اعتراض کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر دفاع اویگڈور لیبرمین نے استعفی دے دیا اور یوں اسرائیلی حکومت متزلزل ہو گئی۔
کیا یمن اور قطر کے بحران حل ہونے کے قریب ہیں؟
- Details
- Written by محمد علی
- Category: عالم اسلام
- Hits: 221
سعودی عرب کے فرمانروا ملک سلمان بن عبدالعزیز نے آج پیر 19 نومبر کے دن ملک کی مشاورتی کونسل سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں پر روشنی ڈالی۔ ملک سلمان بن عبدالعزیز نے اپنی تقریر میں یمن، فلسطین، شام، عراق اور ایران کے بارے میں اظہار خیال کیا اور اقوام متحدہ کی جانب سے یمن جنگ کے خاتمے کیلئے انجام پانے والی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ سعودی عرب گذشتہ چند ہفتوں سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی وجہ سے عالمی میڈیا اور رائے عامہ کے شدید دباو کا شکار ہے۔ اسی وجہ سے سعودی حکومت اس دباو سے باہر آنے اور عالمی سطح پر گوشہ گیری سے بچنے کیلئے بہت سرگرم نظر آتی ہے۔ سعودی فرمانروا ملک سلمان بن عبدالعزیز نے اس بارے میں کہا: "سعودی عرب شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا اور سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے خطے میں اپنی لیڈرشپ کیلئے کردار ادا کرتا رہے گا۔ اسی طرح سعودی عرب خطے میں موجود بحرانوں کے حل کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ مسئلہ فلسطین ہماری پہلی ترجیح ہے اور جب تک فلسطینی قوم اپنے تمام قانونی حقوق حاصل نہیں کر لیتی، پہلی ترجیح رہے گا۔"
رسولِ رحمت ۖ اور ہمارا کردار
- Details
- Written by ارشاد حسین ناصر
- Category: اهل بیت (ع)
- Hits: 265
ظہورِ اسلام سے قبل اقوامِ عالم کی جو حالت تھی، اس کے بارے تاریخ کے اوراق سے پوچھو تو یہ سامنے آتا ہے کہ قبل از بعثت نبوی ۖ انسانی گردنوں میں طرح طرح کے پھندے، قسم قسم کی بیڑیاں پڑی ہوئی تھیں؟ نسلِ انسانی اس وقت رنگ رنگ کی جکڑ بندیوں میں جکڑی ہوئی تھی، ان کے بوجھ کیوجہ سے انکی کمریں دو تہہ ہوئی جاتی تھیں اور انسانی کاندھوں پر ایسے بوجھ لدے ہوئے تھے، جنہوں نے ان کی زندگیوں کو تلخ ترین بنا ڈالا تھا، ہاں ایسا ہی تھا، اس وقت کی صدہا اقسام کی مذہبی و قانونی جکڑ بندیاں ایک لعنت بن کر نسلِ انسانی و نوعِ بشری کے ساتھ چپک گئی تھیں اور انسانوں کے ساتھ انسانیت کا بھی خون ہو رہا تھا، ایسے ماحول و معاشرے میں توحید خالص کی طرف سے "وما ارسلنک اِلا رحمة لِلعالمِین" کا ظہور اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ رحمة للعالمین، تمام نوعِ انسانی کے لئے رحمت بن کر ظاہر ہوئے۔
امت واحدہ اور ہفتہ وحدت
- Details
- Written by ثاقب اکبر
- Category: مناسبتیں
- Hits: 150
12ربیع الاول سے لے کر 17ربیع الاول تک دنیا بھر میں ”ہفتہ وحدت“ کے عنوان سے منایا جاتا ہے۔ اس کی بنیاد اسلام کے بطل جلیل امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے رکھی تھی۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ مسلمانوں کے ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے مختلف روایات کی بنیاد پر تقریبات مختلف ایام میں منعقد ہوتی چلی آرہی ہیں۔ مسلمانوں کا ایک گروہ اگر 12ربیع الاول کو میلاد مصطفیٰ کے دن کے طور پر مناتا ہے تو دوسرا 17ربیع الاول کو آنحضرت کی ولادت باسعادت کے یوم کے عنوان سے تقریبات اور پروگرام منعقد کرتا ہے۔ اس کی بنیاد چونکہ باہمی رقابت اور آویزش پر نہیں ہے بلکہ حدیث اور سیرت کی کتابوں میں آنے والی روایات کے پیش نظر مختلف دنوں کو ایک ہی عنوان سے منایا جاتا رہا ہے، تاہم سب مسلمان پیغمبر اسلام کی محبت سے سرشار ہو کر آپ کے میلاد مبارک کی خوشی مناتے ہیں۔